• صفحہ اول
  • پاکستان
  • دنیا
  • کاروبار
  • کھیل
  • شہر شہر
  • کرپشن بےنقاب
  • انٹرٹینمنٹ
  • اقلیتی خبریں
  • کالم / بلاگ
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • دلچسپ و عجیب
  • ویڈیوز
ہفتہ, جون 25, 2022
NowNews.pk | 24/7 News Network
NowPakistan
  • صفحہ اول
  • پاکستان
  • دنیا
  • کاروبار
  • کھیل
  • شہر شہر
  • کرپشن بےنقاب
  • انٹرٹینمنٹ
  • اقلیتی خبریں
  • کالم / بلاگ
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • دلچسپ و عجیب
  • ویڈیوز
کوئی نتیجہ نہیں
تمام نتائج دیکھیں
  • صفحہ اول
  • پاکستان
  • دنیا
  • کاروبار
  • کھیل
  • شہر شہر
  • کرپشن بےنقاب
  • انٹرٹینمنٹ
  • اقلیتی خبریں
  • کالم / بلاگ
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • دلچسپ و عجیب
  • ویڈیوز
کوئی نتیجہ نہیں
تمام نتائج دیکھیں
NowNews.pk | 24/7 News Network
کوئی نتیجہ نہیں
تمام نتائج دیکھیں
اشتہار

آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فیصلہ آج سنایا جائے گا

1 مہینہ پہلے
2 0
A A
آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فیصلہ آج سنایا جائے گا
فیس بک پر شئر کریںٹوئٹر پر شئر کریں

سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل ہوگئی جس کا فیصلہ آج ہی سنایا جائے گا۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیں

کراچی: کورونا شرح 19.6 فیصد ریکارڈ

چین افغان زلزلہ متاثرین کیلئے 7.5 ملین ڈالر کی امداد بھیجے گا

یوکرین کو روس سے امن معاہدے پر اتفاق کیلئے دباؤ کا سامنا ہوسکتا ہے

سماعت کے آغاز میں اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے سوشل میڈیا کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ عدم حاضری پر سوشل میڈیا پر میرے خلاف باتیں ہورہی ہیں۔

Advertisement. Scroll to continue reading.
Advertisement. Scroll to continue reading.
Advertisement. Scroll to continue reading.
اشتہار
اشتہار

چیف جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا نہ دیکھا کریں۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کیا آرٹیکل ایک مکمل کوڈ ہے، کیا آرٹیکل 63 اے میں مزید کچھ شامل کرنے کی ضرورت ہے، کیا پارٹی پالیسی سے انحراف کر کے ووٹ شمار ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت ایڈوائزی اختیار میں صدارتی ریفرنس کا جائزہ لے رہی ہے، صدارتی ریفرنس اور قانونی سوالات پر عدالت کی معاونت کروں گا۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل نے کہا کہ صدارتی ریفرنس میں قانونی سوال یا عوامی دلچسپی کے معاملہ پر رائے مانگی جاسکتی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آرٹیکل 186 میں پوچھا گیا سوال حکومت کی تشکیل سے متعلق نہیں ہے۔

چیف جسٹس کے استفسار پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ماضی میں ایسے واقعات پر صدر مملکت نے ریفرنس نہیں بھیجا، عدالت صدارتی ریفرنس کو ماضی کے پس منظر میں بھی دیکھیں۔

اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ صدر مملکت کو صدارتی ریفرنس کے لیے اٹارنی جنرل سے قانونی رائے لینے کی ضرورت نہیں ہے آرٹیکل 186 کے مطابق صدر مملکت قانونی سوال پر ریفرنس بھیج سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا آپ صدر مملکت کے ریفرنس سے لاتعلقی کا اظہار کررہے ہیں جس پر اٹانی جنرل نے کہا کہ مجھے حکومت کی طرف کوئی ہدایات نہیں ملی۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد اب حکومت میں ہے، اپوزیشن کا حکومت میں آنے کے بعد بھی صدارتی ریفرنس پر وہی مؤقف ہو گا، جو پہلے تھا، میں بطور اٹارنی جنرل عدالت کی معاونت کروں گا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں ریفرنس ناقابل سماعت ہے؟ کیا اپ کہہ رہے ہیں کہ ریفرنس کو جواب کے بغیر واپس کر دیا جائے۔

جسٹس منیب نے کہا کہ سابق اٹارنی جنرل نے ریفرنس کو قابل سماعت قرار دیا، بطور اٹارنی جنرل اپ اپنا مؤقف ظاہر کرسکتے ہیں جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریفرنس سابق وزیراعظم کی تجویز پر فائل کیا گیا تھا۔

5رکنی بینچ میں شامل جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا یہ حکومت کامؤقف ہے، جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ میرا موقف بطور اٹارنی جنرل ہے۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ سابق حکومت کا موقف پیش کرنے کے لیے انکے وکلاء موجود ہیں، صدر مملکت کو قانونی ماہرین سے رائے لیکر ریفرنس فائل کرنا چاہیے تھا، قانونی ماہرین کی رائے مختلف ہوتی تو صدر مملکت ریفرنس بھیج سکتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا آپ صدر مملکت کے ریفرنس سے لاتعلقی کا اظہار کررہے ہیں جس پر اٹانی جنرل نے کہا کہ مجھے حکومت کی طرف کوئی ہدایات نہیں ملی۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد اب حکومت میں ہے، اپوزیشن کے حکومت میں آنے کے بعد بھی صدارتی ریفرنس پر وہی مؤقف ہو گا، جو پہلے تھا، میں بطور اٹارنی جنرل عدالت کی معاونت کروں گا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں ریفرنس ناقابل سماعت ہے؟ کیا اپ کہہ رہے ہیں کہ ریفرنس کو جواب کے بغیر واپس کر دیا جائے۔

جسٹس منیب نے کہا کہ سابق اٹارنی جنرل نے ریفرنس کو قابل سماعت قرار دیا، بطور اٹارنی جنرل اپ اپنا مؤقف ظاہر کرسکتے ہیں جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریفرنس سابق وزیراعظم کی تجویز پر فائل کیا گیا تھا۔

5رکنی بینچ میں شامل جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا یہ حکومت کامؤقف ہے، جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ میرا موقف بطور اٹارنی جنرل ہے۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ سابق حکومت کا موقف پیش کرنے کے لیے انکے وکلاء موجود ہیں، صدر مملکت کو قانونی ماہرین سے رائے لیکر ریفرنس فائل کرنا چاہیے تھا، قانونی ماہرین کی رائے مختلف ہوتی تو صدر مملکت ریفرنس بھیج سکتے تھے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ صدارتی ریفرنس پر کافی سماعتیں ہو چکی ہیں، آرٹیکل 17 سیاسی جماعت کے حقوق کی بات کرتا ہے، آرٹیکل 63 اے سیاسی جماعت کے حقوق کی بات کرتا ہے، آرٹیکل 63 اے سیاسی جماعت کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 63 اے کی خلاف ورزی پر 2 فریقین کی جانب سے سامنے آئے ہے ان میں ایک وہ ہیں جو انحراف کرتے ہیں، دوسری فریق سیاسی جماعت ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مارچ میں صدارتی ریفرنس آیا، تکنیکی معاملات پر زور نہ ڈالیں، صدارتی ریفرنس کے قابل سماعت ہونے سے معاملہ کافی آگے نکل چکا ہے،ڈیرھ ماہ سے صدارتی ریفرنس کو سن رہے ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ ٹیکنیکل نہیں آئینی معاملہ ہے،عدالتی آبزرویشنز سے اتفاق نہیں کرتا لیکن در تسلیم خم کرتا ہوں، لیکن عدالت نے رکن اور سیاسی جماعت کےحقوق کو بھی دیکھنا ہے۔

دلائل جاری رکھتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہا کہ انحراف پر رکن کے خلاف کارروائی کا طریقہ کار آرٹیکل 63 اے میں موجود ہے، آرٹیکل 63 اے کے تحت انحراف پر اپیلیں عدالت عظمیٰ میں آئے گی، صدر مملکت کے ریفرنس پر رائے دینے سے اپیلوں کی کارروائی پر اثر پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 63 ون کے انحراف سے رکن خودبخود ڈی سیٹ نہیں ہو جاتا، انحراف کرنے سے رکن سے شوکاز نوٹس کے ذریعے وضاحت مانگی طلب کی جاتی ہے۔

اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا کہ سربراہ وضاحت سے مطمئن نہ ہو تو ریفرنس بھیج سکتا ہے۔

دوران سماعت جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا کہ کیا صدر مملکت نے پارلیمنٹ میں اپنی سالانہ تقریر میں یہ معاملہ کبھی اٹھایا، کیا آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے کبھی کسی جماعت نے کوئی اقدام اٹھایا؟ کیا کسی سیاسی جماعت نے 63 اے کی تشریح یا ترمیم کے لیے کوئی اقدام اٹھایا؟

عدالتی استفسار پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سینٹ میں ناکامی کے بعد سابق وزیراعظم نے اراکین کو کوئی ہدایات جاری نہیں کی، عمران خان نے اراکین سے اعتماد کا ووٹ لینے سے پہلے بیان جاری کردیا۔

عمران خان نے کہا اراکین اپنے ضمیر کے مطابق مجھے اعتماد کا ووٹ دینے کا فیصلہ کریں، انہوں نے کہا کہ مجھے ووٹ نہیں دیں گے تو گھر چلا جاؤں گا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ پارٹی سربراہ کی مرضی ہے وہ ہدایات جاری کریں یا نہ کریں، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک کے وقت بھی وہی وزیراعظم تھے، سابق وزیر اعظم نے اپنے پہلے مؤقف سے قلا بازی لی۔

جسٹس اعجاز الاحسن استفسار کیا کہ کیا وزیراعظم اپنی ہدایات میں تبدیلی نہیں کر سکتا، کیا وزیراعظم کے لیے اپنی ہدایات میں تبدیلی کی ممانعت ہے؟

عدالتی استفسار پر جواب دیتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم آئین کے تحفظ کا حلف لیتا ہے، وزیر اعظم اپنی بات سے پھر نہیں سکتا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیا انحراف کرنا بددیانتی نہیں ہے، کیا انحراف کرنا امانت میں خیانت نہیں ہوگا،کیا انحراف پر ڈی سیٹ ہونے کے بعد آرٹیکل 62( 1) ایف کا اطلاق ہو سکتا ہے،کیا انحراف کرکے ڈالا گیا ووٹ شمار ہوگا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ خیانت کی ایک خوفناک سزا ہے، ان سوالات کے برائے راست جواب دیں، جس پر اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے بینچ کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ بلکل خیانت بڑا جرم ہے۔

لارجر بینج کے رکن جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کی ایک خیانت اپنے ضمیر کی بھی ہوتی ہے، کیا ضمیر سے خیانت کرکے کسی کی مرضی سے ووٹ ڈالا جا سکتا ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ رضا ربانی یا کسی کے بیان پر عدالت انحصار نہیں کر سکتی، شاید عدالت کے سوال کا جواب نہ دے پاؤں لیکن اپنی گزارشات تو دے سکتا ہوں، رکن عوام سے 5 سال کے لئے ووٹ لیکر آتا ہے، وزیراعظم ارکان کے ووٹ سے منتخب ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کے سامنے اعلان جوابدہ ہیں،اگر کوئی وزیر اعظم عوام سے کیے وعدہ پورے نہ کرے تو کیا ہوگا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اس صورت میں ارکان استعفے دے دیں، جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ عوامی وعدے پورے نہ کرنے پر ارکان وزیر اعظم کو تبدیل کر سکتے ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر قانون میں سات سال سزا لکھی ہے تو سزائے موقف نہیں دی جاسکتی۔

جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا منحرف کی سزا کے لیے قانون نہیں بنایا جاسکتا جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ قانون بنایا جاسکتا ہے لیکن پارلیمنٹ نے قانون نہیں بنایا ہے۔

جسٹس منیب اختر اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ کس بنیاد پر کہتے ہیں آرٹیکل 63 اے کا اطلاق نہیں کیا جاسکتا ؟ اٹارنی جنرل نے پانچ رکنی بینچ کو بتایا کہ جب تک آئین میں ترمیم نہیں کی جائے آرٹیکل 62/63 کا اطلاق نہیں کیا جاسکتا۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ ابھی تک آپ کہہ رہے تھے قانون بن سکتا ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت آئین میں ترمیم نہیں کرسکتی: آرٹیکل 62، 63 اور 63 اے میں ترمیم پارلیمںٹ ہی کرسکتی ہے، آئین ایک پینلٹی فراہم کرتا ہے، اس میں ترمیم کے بغیر اضافہ نہیں کیا جاسکتا۔

اشتہار

سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق سماعت مکمل ہوگئی، 5 رکنی لارجر بینچ اپنا فیصلہ ساڑھے 5 بجے سنائےگا۔

ٹیگز: آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فیصلہ آج سنایا جائے گاپاکستانچیف جسٹسسپریم کورٹعمر عطا بندیالکراچیوزیر اعظم
اشتہار

متعلقہ پوسٹس

کراچی: کورونا شرح 19.6 فیصد ریکارڈ
آج کی اہم ترین خبریں

کراچی: کورونا شرح 19.6 فیصد ریکارڈ

22 منٹ پہلے
42
چین افغان زلزلہ متاثرین کیلئے 7.5 ملین ڈالر کی امداد بھیجے گا
آج کی اہم ترین خبریں

چین افغان زلزلہ متاثرین کیلئے 7.5 ملین ڈالر کی امداد بھیجے گا

1 گھنٹہ پہلے
43
یوکرین کو روس سے امن معاہدے پر اتفاق کیلئے دباؤ کا سامنا ہوسکتا ہے
آج کی اہم ترین خبریں

یوکرین کو روس سے امن معاہدے پر اتفاق کیلئے دباؤ کا سامنا ہوسکتا ہے

1 گھنٹہ پہلے
42
چھوٹے دکانداروں، جیولرز کو ان کی مرضی سے ٹیکس نیٹ میں لائے
آج کی اہم ترین خبریں

چھوٹے دکانداروں، جیولرز کو ان کی مرضی سے ٹیکس نیٹ میں لائے

3 گھنٹے پہلے
42

مشہور خبریں

سائبر سیکس سے متعلق اسپیشل ڈاکومینٹری (بچے نہ دیکھیں)۔

سائبر سیکس سے متعلق اسپیشل ڈاکومینٹری (بچے نہ دیکھیں)۔

جنوری 16, 2020
2.8k
شہدائے کربلا کے نام اور اُن کا مختصر تعارف

شہدائے کربلا کے نام اور اُن کا مختصر تعارف

اگست 29, 2020
2.2k
کینیڈین وزیر اعظم کا روحانی اسکالر خواجہ شمس الدین عظیمی کو خط

کینیڈین وزیر اعظم کا روحانی اسکالر خواجہ شمس الدین عظیمی کو خط

اگست 14, 2021
731
واقعۂ کربلا، مختصر جھلک (تحریر : مسرور زیدی)

واقعۂ کربلا، مختصر جھلک (تحریر : مسرور زیدی)

اگست 30, 2020
689
کامیاب جوان پروگرام کیلئے آن لائن درخواست دینے کا طریقہ

کامیاب جوان پروگرام کیلئے آن لائن درخواست دینے کا طریقہ

اکتوبر 17, 2019
596

اداراتی پسند

پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن کی بھارتی قونصلر سے ملاقات کرادی

ستمبر 2, 2019
57
کراچی میں لاک ڈاؤن کا خطرہ

کراچی میں لاک ڈاؤن کا خطرہ

جنوری 7, 2022
78
بارش نے منال خان کو والد کی یاد دلا دی

بارش نے منال خان کو والد کی یاد دلا دی

جولائی 13, 2021
55
سیالکوٹ کا افسوسناک واقعہ دیکھ کر بیمار ہوگئی ہوں

سیالکوٹ کا افسوسناک واقعہ دیکھ کر بیمار ہوگئی ہوں

دسمبر 4, 2021
77
اشتہار
NowNews.pk | 24/7 News Network

© 2021 NowNews Pakistan.

  • صفحہ اول
  • پاکستان
  • دنیا
  • کاروبار
  • کھیل
  • شہر شہر
  • کرپشن بےنقاب
  • انٹرٹینمنٹ
  • اقلیتی خبریں
  • کالم / بلاگ
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • دلچسپ و عجیب
  • ویڈیوز

کوئی نتیجہ نہیں
تمام نتائج دیکھیں
  • صفحہ اول
  • پاکستان
  • دنیا
  • کاروبار
  • کھیل
  • شہر شہر
  • کرپشن بےنقاب
  • انٹرٹینمنٹ
  • اقلیتی خبریں
  • کالم / بلاگ
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • دلچسپ و عجیب
  • ویڈیوز

© 2021 NowNews Pakistan.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Add New Playlist