امریکی ڈالر کی روپے کے مقابلے میں مسلسل چھ دن سے اونچی اڑان جاری ہے، جو منگل کوانٹربینک میں تاریخی بلند سطح 196 روپے کی سطح بھی عبور کرگیا، جس کی وجہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور بلند درآمدات ہیں۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایف اے پی) کے مطابق ڈالر گزشتہ روز 194 روپے60 پیسے پر بند ہوا تھا، اس کی قدر میں 11 بجکر 20 منٹ کے قریب ایک روپے 50 پیسے کا اضافہ ہوا جس کے بعد ڈالر 196 روپے 10 پیسے کی سطح پر پہنچ گیا۔
غیر ملکی کرنسی کی قدر میں اضافہ منگل سے شروع ہوا, جب ڈالر کی قدر انٹربینک مارکیٹ میں 188 روپے 66 پیسے کی ہونے کے بعد بدھ کو بڑھ کر190 روپے 90 پیسے کی ہو گئی، جمعرات کو ڈالر کی قدر 192 روپے، جمعہ کو 193 روپے 10 پیسے جب کہ گزشتہ روز (پیر) کو ڈالر کی قدر بڑھ کر 194 روپے ہو گئی۔
ایف اے پی کے مطابق گزشتہ روز (پیر) انٹر بینک میں بین الاقوامی کرنسی 194 روپے 60 پیسے پر بند ہوئی۔ تاہم اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے مطابق ڈالر کی قدر زیادہ ہونے کے بعد 194 روپے 18 پیسے پر بند ہوئی۔
کرنسی ڈیلرز کے مطابق ڈالر کی طلب میں کبھی کمی نہیں ہوتی، جو مقامی کرنسی کو کسی ایک قدر پر مستحکم نہیں ہونے دیتی۔
کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ ڈالر کی بڑھتی ہوئی طلب کرنسی مارکیٹ میں روپے کی قدر میں کمی کی اہم وجہ ہے، دوسری جانب حکومت کی جانب سے ایندھن اور توانائی میں سبسڈی کی فراہمی اور آئی ایم ایف کے قرض پروگرام میں تاخیر بھی روپے کی قدر میں کمی کا سبب بن رہے ہیں۔
روپے کی قدر میں کمی درآمدی بلوں میں بے قابو اضافہ اور برآمدات میں کم رفتار سے اضافے کے ساتھ منسلک ہے۔
تیل کی قیمتوں میں اضافے نے تیل کے درآمدی بل کو دو گنا کر دیا ہے، جبکہ مجموعی درآمدات بھی بلند ترین سطح پر ہیں، اپریل میں درآمدات میں 72 فیصد اضافے کے بعد حکومت کے لیے بیرونی توازن کو بہتر کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔
دوسری طرف، مرکزی بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر بھی جون 2020 کے بعد کم ترین سطح 10ارب 30 کروڑ ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔
کرنسی ڈیلرز کے مطابق غیرمعمولی بُلند درآمدی بل کے کم غیر ملکی سرمایہ کاری کے باعث شرح تبادلہ کو سپورٹ نہیں مل رہی۔ جبکہ جاری کھاتے میں 13 ارب ڈالر سے زیادہ کا خسارہ حکومت کے لیے چلینج ہے۔
انٹربینک مارکیٹ میں ڈیلرز نے پیر کو بتایا کہ شرح تبادلہ میں بہتری کے کوئی امکانات نہیں ہیں۔
کرنسی ڈیلر عاطف احمد نے کہا کہ ڈالر کی قدر میں اُس وقت تک اضافہ ہوتا رہے گا جب تک حکومت روپے کی تیزرفتار بے قدری کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات نہیں کرتی۔
روپے کی بے قدری روکنے کیلئے جامع حکمت عملی بنانے کی ہدایت
زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور روپے کی شدید بے قدری پر وزیراعظم شہباز شریف نے منصوبہ سازوں کو کہا ہے کہ وہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے جامع حکمت عملی تشکیل دیں، تاکہ روپے کی تیزی سے گرتی قدر کو روکا اور زرمبادلہ ذخائر کو بہتر کیا جاسکے۔